اللہ رب العزت نے جتنے بھی پیغمبراس سرزمین پر مبعوث فرمائے ان سب کو مختلف معجزات عطاکیے تاکہ عقل وہوش رکھنے والے اُن کی نبوت کی حقانیت و صداقت پر ایمان لے آئیں ،مثلاً حضرت موسیٰ کے دور میں جادو کا بڑا زور تھافرعون کے حکم پر بڑے بڑے جادوگر جب فرعون کے دربار میں جادو کے مقابلے میں شریک ہوئے اور موسیٰ نے ان سب کے جادو کو شکست فاش دے دی تو وہ سمجھ گئے کہ یہ جادو نہیں بلکہ اللہ کی طاقت ہے، چنانچہ وہ بے ساختہ پکار اُٹھے:
(قَالُوْا اٰمَنَّابِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ رَبِّ مُوْسٰی وَھٰرُوْنَ)
'' کہنے لگے ہم رب العالمین پرایمان لے آئے،جو موسٰی اور ہارون کا پروردگارہے ''
اسی طرح حضرت عیسیٰ کے زمانے میں طب کا بڑا زور تھا چنانچہ اسی مناسبت سے اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ کو وہ معجزات دیے کہ دنیائے طب حیر ان وپریشان ہوکر رہ گئی۔ آپ نے اللہ کریم کے حکم سے لا علاج مریضوں کو شفا یاب کیا 'مردوں کو زندہ کیا'مادر زاد اندھوں اور کوڑھ کے مرض میں مبتلامریضوں کوتندرست کیا ،تاہم یہ حقیقت ہے کہ آج ان میںسے کوئی بھی معجزہ باقی نہیں جس کو آج کا انسان پرکھ سکے۔
یہ معجزات ان انبیاء کرام کی وفات کے ساتھ ہی ختم ہوگئے اور ان کا ذکر ہمیں صرف آسمانی صحائف یا تاریخی کتابوں میں ہی ملتا ہے، اس حوالے سے اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری رسول حضر ت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن مجید کی صورت میں جو معجزہ عطا کیا تھا وہ 1400 سال گزرجانے کے بعدبھی نہ صرف اپنی اصلی حالت میں موجود ہے بلکہ آج کے جدید سائنسی دور میں بھی اپنا لوہا منوا رہا ہے۔
قرآن مجید جس دور میں نازل ہوا وہ فصاحت و بلاغت اورمنطق و حکمت کا دور تھا چنانچہ جب اسے فصیح وبلیغ ادبیوں ' عالموں اور شاعروں کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ بے ساختہ پکا ر اُٹھے کہ:
'' خدا کی قسم یہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا کلام نہیں ہے ''
قرآن مجید ایسی فصیح وبلیغ زبان میں نازل ہواجس کی نظیر پیش کرنے سے انسان قاصر تھے،قاصر ہیں اور قاصر رہیں گے!مثلاًقرآن مجید نے جب اپنی فصاحت وبلاغت کا دعویٰ کیا تو عربوںنے انتہائی غورفکر کے بعد تین الفاظ پر اعتراض کیا کہ وہ عربی محاورے کے خلاف ہیں۔یہ الفاظ کُبَّار،ہُذُوًااور عُجَابتھے۔معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوا۔آپ نے معترضین کے مشورے سے ایک بوڑھے شخص کو منصف بنایا۔
جبب وہ شخص آیا اور بیٹھنے لگا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' ادھر بیٹھ جائیں ''۔وہ اس طرف بیٹھنے لگا تو آپ نے فرمایا :'' اُدھر بیٹھ جائیں''۔جب وہ اُدھر بیٹھنے لگا تو پھر اشارہ کرکے فرمایا :''اِدھر بیٹھ جائیں ''۔اس پر اس شخص کو غصہ آگیا اور اس نے کہا :
(( أَنَا شَیْخ کُبَّار أَتَتَّخِذُنِی ھُذُوًا ھٰذَا شَیئ عُجَاب ))
'' میں نہایت بوڑھا ہوں ۔کیا آپ مجھ سے ٹھٹھا کرتے ہیں؟یہ بڑی عجیب بات ہے ''۔
یوں اس نے تینوں الفاظ تین جملوں میں کہہ ڈالے۔اس پر معترضین اپنا سامنہ لے کر رہ گئے۔
ایک اور واقعہ ملاحظہ فرمایں:
مصری عالم علامہ طنطاوی لکھتے ہیں کہ وہ ایک مجلس میں اپنے جرمن مستشرق دوستوں کے ساتھ بیٹھے تھے ۔مستشرقین نےان سے پوچھا :کیا آپ یہ سمجھتے ہیںکہ قرآن جیسی فصیح وبلیغ عربی میںکبھی کسی نے گفتگو کی ہے نہ کوئی ایسی زبان لکھ سکا ہے ۔علامہ طنطاوی نے کہا :''ہاں میرا ایمان ہے کہ قرآن جیسی فصیح و بلیغ عربی میںکسی نے کبھی گفتگو کی ہے نہ ایسی زبان لکھی ہے''۔انھوں نے مثال مانگی تو علامہ نے ایک جملہ دیا کہ اس کا عربی میں ترجمہ کریں:
''جہنم بہت وسیع ہے ''
جرمن مستشرقین سب عربی کے فاضل تھے ،انہوں نے بہت زور مارا۔جہنم واسعة ،جہنم وسیعة جیسے جملے بنائے مگر بات نہ بنی اورعاجز آگئے تو علامہ طنطاوی نے کہا : ''لو اب سنو قرآن کیا کہتاہے'':
(( یَوْمَ نَقُوْلُ لِجَھَنَّمَ ھَلِ امْتَلَاْتِ وَتَقُوْلُ ھَلْ مِنْ مَّذِیْدٍ))
'' جس دن ہم دوزخ سے کہیں گے : کیا تو بھر گئی ؟ اوروہ کہے گی :کیا کچھ اور بھی ہے ؟''
اس پر جرمن مستشرقین اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوے اور قرآن کے اعجاز بیان پر مارے حیرت کے اپنی چھاتیاں پیٹنے لگے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب اورمشرکین کو قرآن کا مثل لانے کا چیلنج دیا تھا،پھر یہ چیلنج دس سورتوںتک محدود کردیا گیا ،حتٰی کہ صرف ایک ہی سورت کا مثل لانے کا چیلنج دے دیا گیا مگرنزول قرآن کے آغاز سے لے کر چودہ صدیاں گزر گئی ہیں مگر کوئی شخص قرآن مجید کی سی ایک صورت بھی تخلیق نہیں کرسکا جس میںکلام الٰہی کا سا حسن ،بلاغت ،شان،حکیمانہ قوانین ،صحیح معلومات ،سچی پیشگوئیاں اور دیگر کامل خصوصیات ہوں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ قرآن کریم کی چھوٹی سے چھوٹی سورت ''الکوثر''ہے جس میں فقط دس الفاظ ہیں مگر کوئی اس وقت اس چیلنج کاجواب دے سکا نہ بعد میں۔
بعض کفار عرب جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن تھے ،انہوں نے اس چیلنج کا جواب دینے کی کوشش کی تاکہ یہ ثابت کرسکیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹے ہیں(نعوذباللہ)مگر وہ ایسا کرنے میںناکام رہے۔ان میں ایک مسیلمہ کذاب بھی تھا جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے آخری دنوںمیںنبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔اس نے قرآن مجید کی بعض سورتوںکی نقل کرنے کی بھونڈی کوشش کی ،مثلاً:
(( اَلْفِیْلُ، وَمَا الْفِیْلُ ،وَمَا أَدْرٰکَ مَاالْفَیْلُ،لَہُ ذَنَب دَبِیلوَّ خُرْطُوْم طَوِیْل))
'' ہاتھی ہے،اور ہاتھی کیاہے،اور تم کیاسمجھے کہ ہاتھی کیاہے۔اس کی ایک موٹی دم ہے اورلمبی سونڈ ہے''۔
مسیلمہ نے ترنم کی خوش آہنگی میں لاجواب اور حکمت ومعانی سے بھرپور سورة العادیات کی طرز میںبھی فضول طبع آزمائی کی اور ''مینڈکی ''پر چند بے معنی فافیہ دار جملے بھی گھڑے مگر ''چہ نسبت خاک راباعالم پاک !'' وہ سراسر احمقانہ کلام تھا جو اس نام نہاد پیغمبر پر شیطان نے نازل کیاتھا ۔خلافت صدیقی میں مسیلمہ کذاب اپنے جھوٹے کلام اور باطل اعمال کے ساتھ مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہو کر جہنم کا ایندھن بن گیا ۔
عبداللہ بن مقفّع عربی کا ایک بڑا فصیح وبلیغ ادیب تھا ۔اس نے جب قرآن کا چیلنج پڑھاتو اس کے ہم پلہ کوئی ادبی کاوش پیش کرنے کی سوچی ۔اس نے بہت مغز ماری کی لیکن جب سرراہ ایک بچے کے منہ سے یہ آیت سنی :
(وَقِیْل یٰاَرْضُ ابْلَعِیْ مَآءَ کِ وَیٰسَمَآءُ اَقْلِعِیْ)
'' اور کہا گیا : اے زمین !اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان !تھم جا''
تو وہ پکار اٹھا :
''میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ کلام الٰہی ہے اورا س کی نظیر پیش کر نا ممکن ہی نہیں ''
چناچہ یہ کفار کی بدبختی تھی کہ یہ سب کچھ جاننے کے باوجود وہ اپنی ضد اور مادی فوائد کے لالچ میں اسلام کی دولت سے محروم رہے۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلمچونکہ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی تھے جن کی نبوت قیامت تک قائم رہے گی ' چنانچہ ان کو معجزہ بھی ایسا دیا گیا جو قیامت تک رہے گا اور اس کو نہ صرف آج بلکہ قیامت تک ہر دور میں پرکھا جا سکتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ جوں جوں زمانے نے ترقی کی ہے ویسے ہی قرآن مجید کی حقانیت واضح ہوتی چلی گئی ہے، تمام مفسرین نے اپنے اپنے زمانے کے علم اور ترقی کے اعتبار سے قرآن مجید کو سمجھااور اس کی تفسیر لکھی کیونکہ علم اللہ تعالیٰ کی دین ہے وہ انسان کو جس قدر چاہتاہے کسی چیز کے بارے میں علم عطافرماتا ہے'جیسے کہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
( وَلاَیُحِیطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہ اِلَّابِمَا شَآءَ )
'' وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کر سکتے ہا ں جس قدر وہ چاہتا ہے (اسی قدر معلوم
کرا دیتاہے )''
سابقہ مفسرین کی تفسیر اور موجودہ جدید سائنس کی تحقیق سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاوہ فرمان یا د آجاتاہے جوترمذی اور دارمی میں موجود ہے اور اس کو مولانا منظور نعمانی نے معارف الحدیث میں نقل کیا ہے ۔یہ ایک لمبی حدیث ہے جس کا ایک ٹکڑا میں یہاں نقل کررہاہوں جبکہ بریکٹ میں تشریح مولانا منظور نعمانی ہی کی ہے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''قرآ ن ہی حبل اللہ المتین یعنی اللہ سے تعلق کا مضبوط وسیلہ ہے اور محکم نصیحت نامہ ہے اور وہی صراط مستقیم ہے ۔وہی وہ حق مبین ہے جس کے اتباع سے خیالات کجی سے محفوظ رہتے ہیںاور زبانیں اس کو گڑبڑ نہیں کرسکتیں(یعنی جس طرح اگلی کتابوں میںزبانوںکی راہ سے تحریف داخل ہوگئی اور محرفین نے کچھ کا کچھ پڑھ کے اس کو محرف کردیا اس طرح قرآن میں کوئی تحریف نہیں ہو سکے گی ،اللہ تعالیٰ نے تا قیامت اس کے محفوظ رہنے کا انتظام فرمادیاہے )اور علم والے کبھی اس کے علم سے سیر نہیں ہوںگے (یعنی قرآن میں تدبر کا عمل اور حقائق ومعارف کی تلاش کا سلسلہ ہمیشہ ہمیشہ جاری رہے گا اور کبھی ایسا وقت نہیں آئے گا کہ قرآن کا علم حاصل کرنے والے محسوس کریں کہ ہم نے علم قرآن پر پور ا عبور حاصل کر لیاہے اور اب ہمارے حاصل کرنے کے لیے کچھ باقی نہیں رہا بلکہ قرآن کے طالبین علم کا حال ہمیشہ یہ رہے گا کہ وہ علم قرآن میں جتنے آگے بڑھتے رہیں گے اتنی ہی ان کی طلب ترقی کرتی رہے گی اور ان کااحساس یہ ہوگا کہ جو کچھ ہم نے حاصل کیاہے وہ اس کے مقابلہ میں کچھ بھی نہیں جو ابھی ہم کو حاصل نہیں ہو ا ہے )اور وہ قرآن کثرت مَزَاوَلَتْ سے کبھی پر انا نہیں ہو گا (یعنی جس طرح دنیا کی دوسری کتابوں کا حال ہے کہ باربار پڑھنے کے بعد ان کے پڑھنے میں آدمی کو لطف نہیں آتا ،قرآن مجید کا معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے وہ جتنا پڑھا جائے گا اورجتنا اس میں تفکر وتدبر کیا جائے گا اتناہی اس کے لطف ولذت میںاضافہ ہوگا)او را س کے عجائب (یعنی اس کے دقیق ولطیف حقائق ومعارف)کبھی ختم نہیں ہوں گے۔۔
بے شک قرآن سائنس کی کتاب نہیں ہے ،مگر کئی سائنسی حقائق جو اس کی آیا ت میںبعض مقامات پر انتہائی جامع اور کہیںاشارةًبیان کیے گئے ہیںصر ف بیسویں صدی کی ٹیکنالوجی اور سائنسی علوم کے فروغ کی مدد ہی سے ان کا مفہوم)کسی حد تک( واضح ہو سکا ہے۔ قرا ن حکیم کے نزول کے وقت ان کے اصل معانی متعین کرنا ناممکن تھا'یہ مزید ایک ثبوت ہے کہ قرآن خدا کا کلام ہے۔قرآن حکیم کو بطورایک سائنسی معجزہ 'سمجھنے کے لیے ہمیں نزول ِ قرآن کے وقت کی سائنسی حالت پر نگاہ ڈالنی ہو گی۔
ساتویں صدی عیسوی میں جب قرآن کا نزول ہوا ،عرب معاشرے میں سائنسی معلومات کے حوالے سے بہت سارے توہماتی اور بے بنیاد خیالات رائج تھے۔ٹیکنالوجی اتنی ترقی یافتہ نہیں تھی کہ یہ لوگ کائنات اور قدرت کے اسرار کو پرکھ سکیں لہٰذا عرب اپنے آباؤاجداد سے وراثت میں ملے قصے کہانیوں پر یقین رکھتے تھے۔ مثال کے طور پر ان کا خیال تھا کہ زمین ہموار ہے اور اس کے دونوں کناروں پر اونچے پہاڑ واقع ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا تھا کہ یہ پہاڑ ایسے ستون ہیں جنھوں نے آسمان کے قبے یا گنبد کو تھا ما ہو ا ہے۔قرآن کے نزول کے ساتھ ہی عرب معاشرے کے ان تما م توہماتی خیالات کا قلع قمع ہو گیا۔
سورة الر عد کی آیت 2میں کہا گیا:
( اَللّٰہُ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَِیْرَعَمَدٍ تَرَوْنَھَا…)
''اللہ وہی تو ہے جس نے ستونوں کے بغیر آسمان جیسا کہ تم دیکھتے ہو (اتنے)اُونچے بنائے....''
اس آیت نے اس خیال کی نفی کر دی کہ آسمان پہاڑوں کی وجہ سے بلند ی پر قائم ہیں۔ قرآن اس وقت نازل ہوا جب لوگ فلکیا ت (Astronomy)طبیعیات (Physics)یا حیاتیات (Biology)کے متعلق بہت کم جانتے تھے۔ یہ وہ مضامین ہیں جن سے کائنات کی تخلیق ،انسان کی تخلیق،فضا کی ساخت ،زمین پر زندگی کو ممکن بنانے والے نازک تناسب جیسے موضوعات کے بارے میںبنیادی معلومات ملتی ہیں۔
انسان کے لیے کائنات اورزندگی کی تخلیق کے بارے میں صحیح معلومات کا واحد ذریعہ ''مذہب '' ہے تاہم جب ہم مذہب کا لفظاستعمال کرتے ہیںاس وقت ہمارااشارہ قرآن مجید کی طرف ہوتا ہے جو صحیح ترین ماخذِ علم ِکائنات وانسان ہے۔دیگر مذاہب کی آسمانی کتب اب وہ حیثیت نہیں رکھتیں جو انہیں اپنے زمانۂ نزول میں حاصل تھیں۔ کیونکہ ان میں تحریف کردی گئی ہے۔اور اس بات کی بھی خبر اللہ تعالیٰ نے اپنے ''فرقان حمید ''میں دے دی ہے جس کی تصدیق آج سائنس نے بھی کردی ہے کیونکہ بائبل جو توریت اور انجیل کا مجموعہ ہے' میں بیان کی گئی کئی باتیں سائنس کی رُوسے غلط ثابت ہوچکی ہیں۔ اس لیے یہ بات بھی قرآن مجید کی حقانیت پر دلالت کرتی ہے۔
انجیل وتوریت کے برعکس قرآن مجید یقینی طورپر کلام اللہ ہے اور ہر قسم کے تضاد سے بالکل منزہ و مبّرا ہے۔اللہ نے یہ کتاب خالصتاًاپنے بندوں کی ہدایت کے لیے اتاری ہے اور رہتی دنیا تک اس کی حفاظت کی ذمہ دار بھی خود اسی کی ذات ہے۔ چناچہ
سورةالحجرمیں ارشادہوتاہے
(اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنِّا لَہ لَحٰفِظُوْن)
''یہ ذکر(یعنی قرآن مجید) ہم نے اتارا ہے اور ہم خود اس کے نگہبان ہیں''۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ قرآن اس کی آخری وحی ہے'اس لیے اس کی حفاظت کا اس نے خود ذمہ لیا ہے لہٰذا سائنس کی تیز رفتار اور انسانیت کے لیے منفعت بخش ترقی اسی وقت ممکن ہے جب وہ قرآن سے رہنمائی حاصل کرے اورخالق ِکائنات کے بتائے ہوئے راستے پر گامزن رہے۔ اگر اس راستے کی الٹی سمت پر چلنے کی کوشش کی گئی تو سائنس دان وقت اوروسائل دونوں کو برباد کرنے کے مرتکب ہو ں گے۔
جس طرح دنیا کے دوسرے شعبوں میں ترقی وبہتری کے لیے ہم ایک صحیح سمت میں آگے بڑھتے اور منصوبے بناتے ہیںاور ان کے بارے میں بھی ہمیں قرآن سے رہنمائی ملتی ہے ویسے ہی سائنس کے شعبے کے لیے بھی صحیح راہ وہی ہے جسے رب العالمین اور احکم الحاکمین نے صحیح کہا ہے۔ اور قرآن مجید میں اس سمت کا تعین کر دیاگیا ہے جیسا کہ سورة بنی اسرائیل میں فرمایاگیا ہے:
(اِنَّّ ہٰذَا الْقُرْآنَ یَھْدِیْ لِلَّتِیْ ھِیَ اَقْوَمُ)
''حقیقت یہ ہے کہ قرآ ن وہ راہ دکھاتا ہے جو بالکل سید ھی ہے ''۔
امید ہے کہ اس کتاب کو پڑھنے کے بعدعوام الناس کو ا س حقیقت کا ادراک ہو جائے گا کہ قرآن مجید واقعتا اللہ تعالیٰ کا ہی کلام ہے، یہ کسی انسان کی بات نہیں تھی کہ وہ کائنات کے اُن اسرارو رموز کو 1400سال پہلے ٹھیک ٹھیک ویسے ہی بیان کر دے جیسے جدید سائنس نے اس کے نزول کے بعد دریافت کیے ہیں۔ قرآن مجید کا یہ اعجاز باورکراتا ہے کہ یہ ہرزمانے کے لیے مشعل راہ ہے۔
Popular Posts
-
Islamabad: Pakistan Telecommunication Company LTD (PTCL) has organization’s new “Position Statement” ‘ Hello to the Future ’ at the start of...
-
Nokia, has announced the launch of an affordable mobile Phone, Nokia C1-01 in Pakistani market. The exciting features of this phone is FM re...
-
CS402 - Theory of Automata PDF Handouts Virtual University
-
Telenor has opposed to the expected Vimplecom-Orascom transaction and has formally communicated its reservations to the Chairman of VimpelC...
-
What are the terms ASCII CODE and SCAN CODE? Scan Code: Each key on the keyboard is assigned a unique number called a Scan Code; When a key ...
-
Human processor model Human processor model or MHP (Model Human Processor) is a cognitive modeling method used to calculate how long it ta...
-
How we calculate Physical Address? for the whole megabyte we need 20 bits while CS and IP are both 16bit registers. We need a mechanism to m...
-
“Business Finance (ACC501)” Assignment No. 02 Marks: 10 Company ABC is considering an investment in a new project. The company has an option...
-
Question # 1 of 15 (Start time: 08:34:41 PM) Total Marks: 1 Firms in quadrant-IV of grand strategy matrix have which of the following char...
-
Semester “Fall 2011” “ Business Finance (ACC501) ” Assignment No. 01 Marks: 20 Objectives of the Assignment: If a student completes this ass...
Video of the Day
Recent
Text Widget 2
Text Widget
Follow us on Facebook
Powered by Blogger.
Translate
Blog Archive
-
▼
2013
(3815)
-
▼
January
(540)
- CS601 GDB Last Date February 06 to February 07, 2013
- STA301 Assignment Solution File
- CS601 Solution File
- THE ADVANTAGES AND DISADVANTAGES OF TELEVISION...e...
- THE ADVANTAGES AND DISADVANTAGES OF TELEVISION...e...
- Advantages and Disadvantages of International Trade
- Advantages and Disadvantages of International Trade
- Advantages and Disadvantages of International Trade
- The advantages and disadvantages of using Facebook
- The advantages and disadvantages of using Facebook
- The advantages and disadvantages of using Facebook
- 10 Weird Parlour Games Played Before TV Existed
- 10 Weird Parlour Games Played Before TV Existed
- 10 Weird Parlour Games Played Before TV Existed
- GIRLS SUNGLASSES...............GIRLS TRY IT ;)
- 10 Strange Ways of Measuring Stuff
- GIRLS SUNGLASSES...............GIRLS TRY IT ;)
- 10 Strange Ways of Measuring Stuff
- GIRLS SUNGLASSES...............GIRLS TRY IT ;)
- 10 Strange Ways of Measuring Stuff
- FLOWERS making from ITALIAN Dough
- FLOWERS making from ITALIAN Dough
- FLOWERS making from ITALIAN Dough
- Question 1 Table
- "I Trust You" – More Difficult (and more powerful)...
- "I Trust You" – More Difficult (and more powerful)...
- "I Trust You" – More Difficult (and more powerful)...
- Bees Make Honey in Jar
- Bees Make Honey in Jar
- Bees Make Honey in Jar
- نظریہ اضافیت خطرے میں، روشنی سے تیز رفتار ذرات
- نظریہ اضافیت خطرے میں، روشنی سے تیز رفتار ذرات
- نظریہ اضافیت خطرے میں، روشنی سے تیز رفتار ذرات
- بسم اللہ پڑھنے سے پانی میں کیمیائی تبدیلی۔
- بسم اللہ پڑھنے سے پانی میں کیمیائی تبدیلی۔
- بسم اللہ پڑھنے سے پانی میں کیمیائی تبدیلی۔
- کعبۃ اللہ سے چاند اور مریخ پر خاص مقناطیسی شعائيں
- کعبۃ اللہ سے چاند اور مریخ پر خاص مقناطیسی شعائيں
- کعبۃ اللہ سے چاند اور مریخ پر خاص مقناطیسی شعائيں
- لوہا زمین پر پایا جانے والا عنصر نہیں ہے
- لوہا زمین پر پایا جانے والا عنصر نہیں ہے
- لوہا زمین پر پایا جانے والا عنصر نہیں ہے
- قرآن مجید ایک زندہ معجزہ
- قرآن مجید ایک زندہ معجزہ
- قرآن مجید ایک زندہ معجزہ
- Kids ROOM Styles
- Kids ROOM Styles
- Kids ROOM Styles
- Coffee and Your Health
- Coffee and Your Health
- Coffee and Your Health
- Hijab Style 2
- Hijab Style 2
- Hijab Style 2
- Top Facts about Snails
- Top Facts about Snails
- Top Facts about Snails
- Top Ten most popular female singers of 2012
- Top Ten most popular female singers of 2012
- Top Ten most popular female singers of 2012
- 10 of the Greatest Unresolved Mysteries
- 10 of the Greatest Unresolved Mysteries
- 10 of the Greatest Unresolved Mysteries
- cho cute Cats With Spectacles O_O
- cho cute Cats With Spectacles O_O
- cho cute Cats With Spectacles O_O
- Mathtype Help
- Grammar Books
- Data and Computer Communications - william stallings
- Data Communications and Networking Behrouz a Forou...
- Automata FA in Ms Word
- Devcpp 5.1.0.0 64bit (For Window 7)
- Dev C++ installation guide
- The C programming Language by Kernighan and Ritchie
- How to Write your first Program in DevC.doc
- Math Type Video Tutorials
- CS601 Solution Assignment
- 101 Olive Oil Benefits
- 101 Olive Oil Benefits
- 101 Olive Oil Benefits
- Cute Cats And Kittens Collections... sho shweett !!
- Cute Cats And Kittens Collections... sho shweett !!
- Cute Cats And Kittens Collections... sho shweett !!
- Top Ten Best Manga Ever
- Top Ten Best Manga Ever
- Top Ten Best Manga Ever
- BEST FURNITURE DESIGNS...........
- BEST FURNITURE DESIGNS...........
- BEST FURNITURE DESIGNS...........
- Subject: Idea about 2nd Assignment MGT111 Fall 2012
- MGT111 Assignment No. 2 Solution Due date MAY 03, ...
- MGT503 2nd question
- MGT503 1st questn ka solution
- MGT503 Question 2 solution
- CS410 Assignment Solution
- World’s Richest Women 2012 – Women Billionaires
- World’s Richest Women 2012 – Women Billionaires
- World’s Richest Women 2012 – Women Billionaires
- Beauty of Winter
- Beauty of Winter
-
▼
January
(540)
0 comments
Post a Comment